بہت سی خواتین سمجھتی ہیں کہ اگر وہ اپنی جلد کے اوپر خلیوں کو رگڑ کر اتار پھینکیں تو نیچے سے زیادہ صحت مند اور خوبصورت جلد برآمد ہوگی۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ عمل جلد خود انجام دیتی ہے تاہم یہ ممکن ہے کہ ہفتے میں ایک بار ہلکا غیر کھردرا فیشل اسکرب استعمال کرنے سے جلد زیادہ ہموار محسوس ہو۔
اپنی جلد کو ہر قسم کے نقص اور عیب سے پاک رکھنے کی دھن میں بہت سی خواتین ایسی عادات اپنا لیتی ہیں جو مسائل حل کرنے کے بجائے مزید مسائل پیدا کردیتی ہیں۔ ان بہنوں کیلئے اچھی خبر یہ ہے کہ وہ جلد کی دیکھ بھال کے چند آزمودہ طریقوں پر عمل کرکے ان نقصانات سے خود کو محفوظ رکھ سکتی ہیں۔حد سے زیادہ موئسچرائز کرنا: ڈاکٹروں کے مطابق بہت سی خواتین کو یقین ہوتا ہے کہ اگر انہوں نے موئسچرائزر استعمال نہ کیا تو ان کی جلد پرقبل از وقت جھریاں پڑجائیں گی؟ اس ڈر سے وہ بے تحاشا موئسچرائزر استعمال کرتی ہیں‘ چاہے وہ چکنی جلد کی مالک ہی کیوں نہ ہوں‘ حقیقت یہ ہے کہ موئسچرائزر جھریاں پڑنے سے نہیں روک سکتے البتہ یہ ممکن ہے کہ ان کے نمودار ہونے میں کمی ہوجائے۔ (بعض موئسچرائزر میں سن اسکرین ہوتا ہے جو واحد مستند جھریاں روکنے والا عنصر ہے)مسئلہ یہ ہے کہ موئسچرائزر، خصوصا گاڑھے موئسچرائزرز چکنی جلد کے مسام بند کرسکتے ہیں جن کا نتیجہ کیل (وائٹ ہیڈز) کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ حد سے زیادہ موئسچرائزنگ کا نتیجہ Seborrheic Darmatitis نامی بیماری کی شکل میں نکل سکتا ہے جس میں چکنائی پیدا کرنے والے غدود سوزش کا شکار ہوجاتے ہیں اور جلد سے چھلکے اور پیڑیاں اترنے لگتی ہیں۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ خشکی ہے لہٰذا وہ موئسچرائزر کا استعمال مزید بڑھا دیتے ہیں۔ نتیجتاً جلد کی حالت خراب سے خراب تر ہوتی جاتی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق ایسی خواتین کو چاہیے کہ ہر قسم کی کریم یا لوشن سے دور رہیں۔ اگر آپ کی جلد پر ایکنی کثرت سے نمودار نہیں ہوتی تو موئسچرائزر شاید کوئی نقصان نہ پہنچائے لیکن اگر آپ کی جلد ذرا بھی چکنی ہو تو اس کے استعمال سے گریز کریں۔اضافی آئی کریم: گاڑھی آئی کریم اور دیگر چکنی کاسمیٹکس مثلاً پٹرولیم جیلی یا کنسیلرز کے استعمال سے چھوٹے چھوٹے مفید مسے پیدا ہوسکتے ہیں جو تیس سے چالیس سال کی خواتین میں عام ہوتے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق اگر آپ کریموں کا استعمال ترک کردیں تو مسے خودبخود غائب ہوسکتے ہیں۔ اگر غائب نہ ہوں تو ماہرین جلد انہیں تلف کرسکتے ہیں۔ پلکوں کی جلد کو قطعاً کسی قسم کی کریم کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ وہاں چکنائی پیدا کرنے والے غدود کی بہتات ہوتی ہے۔ آپ شاید خشکی محسوس ہونے پر آنکھوں کے نیچے جلد پر ہلکی کریم استعمال کرنا چاہیں لیکن اس سے آنکھوں کے گرد موجود باریک لکیروں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا وہ خشکی کی وجہ سے نہیں دھوپ اور عمر میں اضافہ سے نمودار ہوتی ہیں۔غلط کلینزنگ: عام خیال ہے کہ قیمتی کلینزنگ کریمیں اور ملکس جلد کی صفائی کے صابن سے زیادہ بہتر ہیں بعض کلینزرز استعمال میں بہتر محسوس ہوتے ہیں اور آپ نے چکنائی پر مشتمل میک اپ کررکھا ہو تو شاید آپ کو ان کی ضرورت بھی ہو لیکن کریمی کلینزر سے چکنے باقیات باقی رہ سکتے ہیں جو کیل اور پمپل یا وائٹ ہیڈز اور بلیک ہیڈز کا سبب بن سکتے ہیں لہٰذا یہ یقین کرلیں کہ نیم گرم پانی سے چہرہ تب تک دھوتے رہیں جبکہ کلینزر پوری طرح صاف نہ ہوجائے۔ ماہرین جلد متفق ہیں کہ کم تیزابیت والا صابن یعنی مائلڈسوپ بہترین کلینزر ہوتا ہے اور یہ محض وہم ہے کہ صابن جلد کو خشک کرتا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق یہ ممکن ہے کہ صابن جلد کی سطح کی کچھ چکنائی دور کردے اور عارضی طور پر جلد کا phبیلنس تبدیل کردے جس کے نتیجے میں جلد پندرہ یا بیس منٹ تک کھنچی کھنچی محسوس ہو لیکن وہ بہت جلد نارمل ہوجاتی ہے اگر آپ کو کھچاؤ سے الجھن محسوس ہو تو جلد کو تھپتھپا کر خشک کریں اور ٹی زون(پیشانی‘ ناک اور ٹھوڑی جہاں چکنائی پیدا کرنے والے غدود زیادہ تعداد میں موجود اور زیادہ فعال ہوتے ہیں) سے باہر ہلکا سا موئسچرائزر لگائیں۔ضرورت سے زیادہ رگڑائی: بہت سی خواتین سمجھتی ہیں کہ اگر وہ اپنی جلد کے اوپر خلیوں کو رگڑ کر اتار پھینکیں تو نیچے سے زیادہ صحت مند اور خوبصورت جلد برآمد ہوگی۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ عمل جلد خود انجام دیتی ہے تاہم یہ ممکن ہے کہ ہفتے میں ایک بار ہلکا غیر کھردرا فیشل اسکرب استعمال کرنے سے جلد زیادہ ہموار محسوس ہو۔ مسئلہ وہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب اسکربنگ یعنی رگڑائی میں انتہاپسندی سے کام لیا جائے بہت سی خواتین تو اتنے کھردرے اسکرب یا برش استعمال کرتی ہیں کہ انک ے گال سرخ اور چھلکے دار دکھائی دیتے ہیں جو باریک خراشوں کا نتیجہ ہوتا ہے۔بہت سی خواتین جن کے چہرے پر اکثر ایکنی پمپل نکلتے ہیں وہ سمجھتی
ہیں کہ یہ ناکافی صفائی کا نتیجہ ہے‘ لہٰذا وہ روزانہ چہرہ رگڑتی ہیں اور ان کی جلد جلن اور سوزش کا شکار ہوجاتی ہے۔ اگر آپ کی جلد غیرمعمولی حساس ہو اس حد تک کہ تولیہ رگڑنے سے بھی سرخ ہوجائے‘ تو اسکربنگ سے مکمل پرہیز کریں۔بھاپ سے صفائی: عام خیال کے برعکس بھاپ آپ کے چہرے کے مسام نہیں کھولتی یہ درحقیقت جلد کی اوپری سطح کے خلیوں میں حدت پیدا کرکے مساموں کو پھلا کر بند کردیتی ہے۔ بھاپ سے پمپل مزید خراب ہوجاتے ہیں (یہی وجہ ہے کہ گرم اور مرطوب موسم میں بگڑے ہوئے ایکنی پمپل پھٹ جاتے ہیں) اگر آپ کے چہرے پر ایکنی نہیں ہیں تو بھاپ سے جلد کو نقصان نہیں پہنچے گا لیکن کوئی فائدہ بھی نہیں ہوگا۔ ماسک کا غلط استعمال: زیادہ تر ماسک بے ضرر ہوتے ہیں تاہم بعض پریشان کن بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ جیل ماسک سے پرہیز کریں جو خشک ہوکر سخت ہوجاتے ہیں اور انہیں چھیل کر اتارنا پڑتا ہے۔ جیل کے ننھے ننھے ذرات مساموں میں پھنسے رہ سکتے ہیں۔ وہ چکنائی پیدا کرنے والے غدود کا منہ بند کرکے تباہ کن صورتحال پیدا کرسکتے ہیں۔ غدود اپنا کام تو کسی نہ کسی طرح مکمل کریں گے
ہلکے ماسک جنہیں دھو کر صاف کیا جاسکے عموماً مسائل پیدا نہیں کرتے۔ اگر آپ کو ان کے استعمال کے بعد اپنی جلد بہتر لگے تو آپ انہیں اپنا سکتے ہیں۔ بس اتنا خیال رہے کہ انہیں اچھی طرح دھو کر چہرے سے صاف کرنا ہے۔طاقت ور جلدی ادویات: جلدی امراض سے چھٹکارا پانے کیلئے بعض خواتین انتہائی طاقت ور ادویات مثلاً 10فیصد بینزوئل آئل پر آکسائیڈ خرید لیتی ہیں۔ نتیجہ یہ کہ ان کی جلد سرخ ہوجاتی ہے اور سخت جلن محسوس ہوتی ہے۔ بنیزوئل پر آکسائیڈ اچھی پراڈکٹ ہے لیکن کافی تیز اثر بھی ہے۔ اسے تیز طاقت میں اسی صورت میں استعمال کریں اگر آپ کی جلد چکنی ہو کیونکہ چکنائی جلن سے بچاؤ فراہم کرتی ہے۔ بہتریہ ہے کہ کم طاقت (2.5 سے 5 فیصد) سے ابتداء کی جائے اور رفتہ رفتہ طاقت بڑھائی جائے۔ایک اور عام غلطی دوا کو طویل عرصہ تک مسلسل استعمال کرنا ہے۔ اگر میڈیکل اسٹور سے خریدی گئی دوا چند ہفتوں میں عام ایکنی کا صفایا نہ کرے تو ماہر جلد سے فوری رابطہ کریں۔ اس طرح کی ادویات سرخ اابھرے ہوئے دانوں یا جلد کے نیچے موجود مسوں پر کارگر نہیں ہوتیں‘ ان کیلئے ڈاکٹر کی تجویز کردہ اینٹی بائیوٹکس درکار ہوتی ہیں۔نوچنے اور دبانے کی عادت: کیل‘ ایکنی یا کسی اور قسم کے دانے کو نوچنا یا دبانا انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے اوپری حصے کو نوچ کر یا دبا کر آپ اس کے بیرونی نقصان دہ مواد کو اندر دھکیل دیتے ہیں۔ اگر آپ اسے نہ چھوئیں تو عموماً وہ زیادہ جلدی زائل ہوجائے گا۔
دیگر معمولی جلدی مسائل میں بھی احتیاط پر عمل کریں۔ بہت سی خواتین جن باریک دھبوں کو بلیک ہیڈز کہتی ہیں وہ دراصل چوڑے مسام ہوتےہیں جن میں چکنائی یعنی سیم اکٹھی ہوجاتی ہے۔ جلد کے چکنے حصوں پر ان کی موجودگی معمولی بات ہے یہ کیل یا ایکنی نہیں ہوتے لیکن انہیں نوچنے سے سوجن اور خراش پیدا ہوسکتی ہے۔ ایسا کرنا بے فائدہ بھی ہے کیونکہ ایک دو دن بعد وہ مسام ایک بار پھر بھر جائیں گے۔ سن اسکرین کا خبط: روزانہ سن اسکرین لگانے سے اچھی بات آپ کو جلد کیلئے کوئی اور نہیں ہوسکتی لیکن تہہ پر تہہ چڑھانے مثلاً موئسچرائزر پر فاؤنڈیشن لگانے کے نتیجے میں ایسی خواتین کی جلد سرخ اور سوزش زدہ اور جلد مسام بند ہوسکتے ہیں جو سن اسکرین یا سن بلاک کے معاملے میں حساس جلد کی مالک ہوں۔ اگر کسی خاتون پر اچانک ان علامات کا حملہ ہو تو اسے فوراً یہ جائزہ لینا چاہیے کہ کہیں یہ سن اسکرینکا رد عمل تو نہیں خصوصاً اگر انہوں نے حال ہی میں ایک سے زائد سن بلاک کا بیک وقت استعمال شروع کیا ہو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں